یہ بات "حسین امیرعبداللہیان" نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی نشست کے موقع پر انڈونیشیا کی وزیر خارجہ "رٹنو مرسودی" سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
دونوں فریقین نے اس ملاقات کے دوران مختلف امور اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
امیرعبداللہیان نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی سات دہائیوں کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نئی ایرانی حکومت ایشیا کے ساتھ تعلقات کو اہم ترجیحات میں سے ایک سمجھتی ہے اور ایران کی خارجہ پالیسی کے لئے ایشیائی ممالک میں انڈونیشیا ترجیحی ممالک میں سے ایک ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے انڈونیشیا کے موقف اور حمایت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے صحت ، صنعت ، زراعت اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے حوالے سے مذاکرات کو یاد کیا اور ایران کی جانب سے جلد سے جلد موقع پر مشترکہ کمیشن بلانے اور ترجیحی تجارتی معاہدے کا خاکہ تیار کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین کے لیے ضروری ہے کہ وہ سیاحت جیسے شعبوں کو فعال کرنے پر توجہ دیں۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے اجلاس کے دوران تہران کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کو جکارتہ کے لیے اہم قرار دیا اور دونوں ممالک کے درمیان ایک مشترکہ کمیٹی بلانے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا۔
مرسودی نے انڈونیشیا کو دواسازی برآمد کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا اور اپنے ملک کے ساتھ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے ۔کے لیے بشمول پام آئل برآمدات کے میدان میں تیار ہونے کا اعلان کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ